وَإِن كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَىٰ مَيْسَرَةٍ ۚ وَأَن تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اور اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے اس کی آسودہ حالی تک مہلت دینا چاہیے۔ اور اگر (راس المال بھی) چھوڑ ہی دو تو یہ تمہارے [٤٠٠] لیے بہت بہتر ہے۔ اگر تم یہ بات سمجھ سکو
جس نے قرض لیا ہے اگر وہ تنگدست ہے دینے والا بھی مجبور ہو تو پھر زکوٰۃ کی مد میں سے اس کی رقم واپس کی جائے گی۔ قرض میں مہلت کی فضیلت: آپ نے فرمایا: ’’جس شخص کے ذمہ کسی کا قرض ہو اور مقروض ادائیگی میں تاخیرکرے تو قرض خواہ کے لیے ہر دن کے عوض صدقہ ہے۔ (یعنی اس کی رقم کے صدقہ کا ثواب ہر روز ملے گا)۔ (مسند احمد: ۵/ ۳۶۰، ح: ۲۳۱۱۰۔ ابن ماجہ: ۳۴۱۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص کسی تنگ دست کو مہلت دے یا معاف کردے قیامت کے دن اللہ اسے اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔‘‘ (مسلم: ۱۵۶۰)