أَفِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ أَمِ ارْتَابُوا أَمْ يَخَافُونَ أَن يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُولُهُ ۚ بَلْ أُولَٰئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ
کیا ان کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے یا وہ شک میں پڑے ہوئے ہیں یا وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی [٧٨] کر جائیں گے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ خود ہی ظالم ہیں۔
اللہ کے رسول کے فیصلہ سے اعراض کی وجوہ: یعنی منافقوں کے رسول کے فیصلہ سے اعراض کی تین ہی وجہیں ہو سکتی ہیں، ایک یہ کہ وہ سچے دل سے ایمان نہ لایا ہو بلکہ اپنے مفادات کی خاطر مسلمان ہوگیا ہو۔ دوسرا یہ کہ وہ ایمان کا دعویٰ کرنے کے باوجود اس شک میں مبتلا ہو کہ یہ شخص واقعی اللہ کا رسول ہے بھی یا نہیں؟ قرآن اللہ کا کلام ہے بھی یا نہیں؟ آخرت کے دن کا قیام، اور اس دن جزا وسزا کا عقیدہ کچھ حقیقت بھی رکھتا ہے یا نہیں؟ تیسرے یہ کہ وہ اللہ اور رسول کو مان لینے کے بعد یہ اندیشہ رکھتا ہے کہ ان پر اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ظلم کرے گا حالانکہ ان کی طرف سے ظلم کا کوئی امکان ہی نہیں، ان تینوں صورتوں میں سے جو بھی صورت ہو، ان کے ظالم ہونے میں کوئی شک نہیں۔ ایسا شخص خود بھی فریب میں مبتلا ہے اور مسلمانوں کو بھی فریب دے رہا ہے۔ جو اس کے زبانی دعوے پر اعتبار کر کے اسے اپنی ملت میں شامل کر لیتے ہیں۔