وَيَقُولُونَ آمَنَّا بِاللَّهِ وَبِالرَّسُولِ وَأَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِّنْهُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ ۚ وَمَا أُولَٰئِكَ بِالْمُؤْمِنِينَ
یہ (منافق) کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں اور ہم نے اطاعت قبول کی۔ پھر اس کے بعد ان میں سے ایک فریق (اطاعت سے) منہ پھیر [٧٥] لیتا ہے حقیقتاً یہ لوگ ایماندار نہیں۔
منافق کا دل اَور زبان اَور ہوتی ہے: منافق لوگ زبان سے تو ایمان اور اطاعت کا اقرار کرتے ہیں لیکن دل سے اس کے خلاف ہوتے ہیں، عمل کچھ ہے اور قول کچھ ہے۔ اس لیے کہ دراصل یہ ایمان دار نہیں۔ جب انھیں ہدایت کی طرف بلایا جاتا ہے اور قرآن وحدیث کو ماننے کو کہا جاتا ہے تو یہ منہ پھیرنے لگتے ہیں اور تکبر کرنے لگتے ہیں، ہاں اگر انھیں شرعی فیصلے میں اپنا نفع نظر آتا ہو تو لمبے لمبے کلمے پڑھتے ہوئے، گردن ہلاتے ہوئے ہنسی خوشی چلے آئیں گے اور جب معلوم ہو جائے کہ شرعی فیصلے ان کی طبعی خواہش کے اور ان کے دنیوی مفادات کے خلاف ہیں تو حق کی طرف مڑ کر دیکھیں گے بھی نہیں۔