سورة النور - آیت 46
لَّقَدْ أَنزَلْنَا آيَاتٍ مُّبَيِّنَاتٍ ۚ وَاللَّهُ يَهْدِي مَن يَشَاءُ إِلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
ہم نے صاف صاف حقیقت بتلانے والی آیات اتاری ہیں اور سیدھی [٧٤] راہ کی طرف رہنمائی تو اللہ ہی جسے چاہے کرتا ہے۔
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
آیات بینات سے مراد قرآن کریم ہے: جس میں ہر اس چیز کا بیان ہے جس کا تعلق انسان کے دین واخلاق سے ہے، جس پر اس کی فلاح وسعادت کا انحصار ہے، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتٰبِ مِنْ شَيْءٍ﴾ (الانعام: ۳۸) ’’ہم نے کتاب میں کسی چیز کے بیان میں کوتاہی نہیں کی‘‘ جسے ہدایت نصیب ہونی ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے نظر صحیح اور قلب صادق عطا فرما دیتا ہے، جس سے اس کے لیے ہدایت کا راستہ کھل جاتا ہے۔ صراط مستقیم سے مراد یہی ہدایت کا راستہ ہے جس میں کوئی کجی نہیں، اسے اختیار کر کے انسان اپنی منزل مقصود جنت تک پہنچ جاتا ہے۔