سورة الحج - آیت 74

مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان لوگوں نے اللہ کی قدر پہچانی [١٠٣] ہی نہیں جیسا کہ پہچاننا چاہئے تھی۔ اللہ تعالیٰ تو بڑا طاقتور اور ہر چیز پر غالب ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کی ہستی اور قدرت پر دلیل: یعنی انھوں نے اللہ تعالیٰ کی قدرت پر کبھی غور ہی نہیں کیا جو اس پوری کائنات کو اور خود ان کو بھی عدم سے وجود میں لایا ہے اور انھیں زندگی بخشی ہے اگر وہ اللہ تعالیٰ کے کسی بھی کارنامے پر غور کرتے تو کبھی اس کے اختیار اور تصرف میں کمزور اور بے بس قسم کی مخلوق کو شریک بنانے کی حماقت نہ کرتے۔ وہ بڑی مضبوط پکڑ والا، ابتدا اور اعادہ کرنے والا، رزق دینے والا اور بے اندازہ قوت رکھنے والا ہے۔ سب کچھ اس کے سامنے پست ہے۔ کوئی اس کے ارادے کو بدلنے والا اس کے فرمان کو ٹالنے والا، اس کی عظمت اور سلطنت کا مقابلہ کرنے والا نہیں وہ واحد وقہار ہے۔ ایک طرف تو اس قدر عظمت وجلال اور قوت وقدرت والی ہستی، اور دوسری طرف اس کے ساتھ ایسے معبودوں اور حاجت رواؤں کو شریک کیا جا رہا ہے جو ایک مکھی پیدا نہیں کر سکتے اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کر لے جائے تو اسے مکھی سے چھڑانے کی قدرت بھی نہیں رکھتے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو دوسروں کو شریک بناتے ہیں تو محض اس وجہ سے کہ انھوں نے اللہ تعالیٰ کی قدرتوں پر کبھی غور ہی نہیں کیا۔