وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِ الَّذِينَ كَفَرُوا الْمُنكَرَ ۖ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِالَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا ۗ قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَٰلِكُمُ ۗ النَّارُ وَعَدَهَا اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ
اور جب ان پر ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو آپ ان کے چہروں پر ناگواری کے آثار دیکھتے ہیں۔ (ایسا معلوم ہوتا ہے کہ) ابھی وہ ان لوگوں پر چھپٹ پڑیں جو انھیں ہماری آیات سناتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے : میں آپ کو بتاؤں اس سے بدتر چیز کیا ہے؟ آگ [١٠١] جس کا اللہ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے اور بہت برا ٹھکانا ہے۔
مشرکوں اور کافروں کی توحید خالص سے چڑ اور اس سے بدکنا: یعنی مشرکوں کے سامنے جب اللہ تعالیٰ کی ایسی آیات پڑھی جاتی ہیں جن میں خالص توحید کا ذکر ہوتا ہے اور یہ بتایا جاتا ہے کہ تصرف امور کے جملہ اختیارات صرف اللہ کو ہیں اور کوئی دوسرا ان میں شریک نہیں۔ تو ان مشرکوں کو تیور بگڑنے لگتے ہیں اور وہ یوں کبیدہ خاطر ہونے لگتے ہیں کہ ابھی ایسی آیات سنانے والے پر حملہ کر دیں گے۔ یا چپت رسید کر دیں گے رب تعالیٰ فرماتے ہیں کہ آپ ان سے کہیے کہ بے شک تمہیں یہ آیات ناگوار ہیں لیکن اس ناگواری کا انجام اس سے زیادہ ناگوار ہوگا اور وہ ہے آگ کا عذاب یقینا وہ نہایت ہی بدترین جگہ ہے اور بہت ہی خوفناک مقام ہے، جہاں راحت وآرام کا نام بھی نہیں۔