سورة الحج - آیت 60

ذَٰلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ (تو ان لوگوں کا معاملہ ہے) اور جو شکص اتنا ہی بدلہ لے جتنی اس پر سختی ہوئی تھی۔ پھر (ازسر نو) اس پر زیادتی کی جائے تو اللہ ضرور اس کی مدد [٨٩] کرے گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا [٨٩] اور درگزر کرنے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عقوبت، اس سزا یا بدلے کو کہتے ہیں جو کسی فعل کی جزا ہو، مطلب یہ ہے کہ کسی نے اگر کسی کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہے، تو جس سے زیادتی کی گئی ہے، اسے بقدر زیادتی بدلہ لینے کا حق ہے، لیکن اگر بدلہ لینے کے بعد جب کہ ظالم اور مظلوم دونوں برابر برابر ہو چکے ہوں، ظالم پھر مظلوم پر زیادتی کرے تو اللہ تعالیٰ اس مظلوم کی ضرور مدد فرماتا ہے، یعنی یہ شبہ نہ ہو کہ مظلوم نے معاف کر دینے کی بجائے بدلہ لے کر غلط کام کیا ہے، نہیں بلکہ اس کی بھی اجازت اللہ ہی نے دی ہے۔ اس لیے آئندہ بھی وہ اللہ کی مدد کا مستحق رہے گا۔ معاف کرنے کی ترغیب: اس آیت میں صرف زیادتی کے برابر بدلہ لینے کی اجازت دی گئی ہے اور پھر معاف کر دینے کی ترغیب بھی دی گئی ہے کہ اللہ در گزر کرنے والا ہے تو تم بھی درگزر سے کام لو۔