سورة الحج - آیت 34

وَلِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَىٰ مَا رَزَقَهُم مِّن بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ ۗ فَإِلَٰهُكُمْ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ فَلَهُ أَسْلِمُوا ۗ وَبَشِّرِ الْمُخْبِتِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کا ایک طریقہ [٥٢] مقرر کردیا ہے تاکہ جو جانور ہم نے انھیں عطا کئے ہیں ان پر وہ اللہ کا نام لیا کریں (ان مختلف طریقوں کے باوجود تم سب کا دین ایک ہی ہے کہ) تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے لہٰذا اسی کے فرمانبردار بن جاؤ اور (اے نبی) آپ اللہ کے حضور حاضری [٥٣] کرنے والوں کو بشارت دے دیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قربانی ہر اُمت پر فرض قرار دی گئی: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ساری اُمتوں، ہر مذہب میں ہر گروہ کو ہم نے قربانی کا حکم دیا تھا۔ ان کے لیے ایک دن عید کا مقرر تھا۔ وہ بھی اللہ کے نام پر جانوروں کو ذبح کرتے تھے، سب کے سب مکہ شریف میں اپنی قربانیاں بھیجتے تھے۔ تاکہ چوپائے جانوروں کے ذبح کرنے کے وقت اللہ کا نام لیا کریں۔ حضور علیہ السلام کے پاس بھی دو مینڈھے چتکبرے سینگوں والے لائے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں لٹا کر ان کی گردن پر پاؤں رکھ کر بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کر انھیں ذبح کیا۔ (بخاری: ۵۵۶۵) مسند احمد میں ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ یہ قربانیاں کیا ہیں؟ آپ نے جواب دیا، تمہارے باپ ابراہیم علیہ السلام کی سنت، پوچھا ہمیں اس سے کیا ملتا ہے؟ فرمایا ہر بال کے بدلے ایک نیکی۔ دریافت کیا اور ’’اون‘‘ کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: ان کے ہر روئیں کے بدلے ایک نیکی۔ (مسند احمد: ۴/ ۳۶۸) فرمایا: تم سب کا اللہ ایک ہے گو شریعت کے بعض احکام بدلتے رہے۔ لیکن توحید میں، اللہ کی یگانگت میں، کسی رسول کو، کسی نیک اُمت کو اختلاف نہیں ہوا۔ سب اللہ کی توحید، اسی کی عبادت کی طرف تمام جہان کو بلاتے رہے۔ سب پر اول وحی یہی نازل ہوتی رہی۔ پس تم سب اس کی طرف جھک جاؤ۔ اس کے احکام کی پابندی کرو جو لوگ مطمئن ہیں، جو تقویٰ والے ہیں، جو ظلم سے بے زار ہیں۔ مرضیٔ مولا، رب کی رضا پر راضی ہیں انھیں خوشخبریاں سنا دیں کہ وہ مبارکباد کے قابل ہیں۔