يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ
اللہ ان بندوں کے سامنے کے (ظاہری) احوال کو بھی جانتا ہے اور پوشیدہ احوال کو بھی۔ اور وہ صرف اسی کے حق [٢٣] میں سفارش کرسکیں گے جس کے لئے اللہ راضی ہو اور وہ ہمیشہ اس کے خوف سے ڈرتے رہتے ہیں۔
اس سے معلوم ہوا کہ انبیا صالحین کے علاوہ فرشتے بھی سفارش کریں گے فرشتے بھی اللہ کے علم میں گھرے ہوئے ہیں۔ اس پر کوئی بات پوشیدہ نہیں۔ دائیں بائیں آگے پیچھے کا اسے علم ہے۔ یہ پاک فرشتے بھی اتنی مجال نہیں رکھتے کہ اللہ کے کسی مجرم کی اللہ کے سامنے اللہ کی مرضی کے خلاف سفارش کر سکیں۔ ارشاد ہے: ﴿مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗ اِلَّا بِاِذْنِهٖ﴾ (البقرۃ: ۲۵۵) وہ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش اس کے پاس لے جا سکے؟ اور فرمایا: ﴿وَ لَا تَنْفَعُ الشَّفَاعَةُ عِنْدَهٗ اِلَّا لِمَنْ اَذِنَ لَهٗ﴾ (سبا: ۲۳) اس کے پاس کسی کی شفاعت اس کی اپنی اجازت کے بغیر چل نہیں سکتی۔ اسی مضمون کی اور بھی بہت سی آیتیں قرآن کریم میں موجود ہیں۔