سورة الأنبياء - آیت 1

اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ مُّعْرِضُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

لوگوں کے حساب کا وقت قریب [١] آ پہنچا ہے جبکہ وہ ابھی تک غفلت میں منہ موڑے [٢] ہوئے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

آپ کا آخری نبی ہونا قرب قیامت کی علامت ہے۔ یعنی قیامت کا وقت قریب آگیا۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہی اس بات کی علامت ہے کہ اب یہ زمین پر بنی آدم کی آبادی کا آخری دور ہے۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی شہادت کی اور وسطی انگلی کی طرف اشارہ کرکے فرمایا: ’’میں اور قیامت ایسے ہی ہیں جیسے یہ دو انگلیاں۔‘‘ (بخاری: ۶۵۰۴) اس آیت میں اللہ تعالیٰ لوگوں کو متنبہ کر رہے ہیں کہ قیامت قریب آگئی پھر بھی لوگوں کی غفلت میں کمی نہیں ہوئی۔ نہ وہ اس کے لیے کوئی تیاری کر رہے ہیں۔ جو ان کے کام آئے بلکہ دنیا میں پھنسے ہوئے ہیں اور ایسے مشغول ہو گئے ہیں کہ ایسی بات سننا بھی نہیں چاہتے۔ سورہ نحل میں ہے۔ ﴿اَتٰى اَمْرُ اللّٰهِ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْه﴾ (النحل: ۱) امر الٰہی آگیا اب کیوں جلدی مچا رہے ہو۔ سورہ قمر میں ہے۔ ﴿اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ﴾ قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا۔