سورة طه - آیت 71

قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ ۖ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَابًا وَأَبْقَىٰ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

فرعون بول اٹھا : ''تم میری اجازت کے بغیر ہی اس پر ایمان لے آئے، یقینا موسیٰ تمہارا بڑا گروہ ہے جس نے تمہیں جادو سکھلایا [٥٠] ہے۔ اب میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں میں کٹوا دوں گا اور کھجور کے تنوں میں تمہیں سولی چڑھاؤں گا اور تمہیں خوب معلوم ہوجائے گا کہ ہم دونوں (میں اور موسیٰ) میں سے کس کی سزا شدید تر اور دیرپا ہے''

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فرعون کی سخت دھمکی جادوگروں کو؟ ایک تو فرعون اور اُس کے حواری مقابلہ کے میدان میں مات کھا چکے تھے۔ جسے لوگوں کی کثیر تعداد نے بچشمِ خود دیکھ لیا تھا، دوسرے سانحہ یہ ہوا کہ جن جادوگروں کے بل بوتے پر یہ مقاملہ رچایا گیا تھا۔ وہ کوئی عذر معذرت کرنے کے بجائے خود ایمان لے آئے تو اس دوہری شکست نے فرعون کو سیخ پا کر دیا۔ اور لوگوں کو مزید اُلو بنائے رکھنے کے لیے اور موسیٰ علیہ السلام کی دعوت سے بچائے رکھنے کے لیے یہ تدبیر سوچی کہ ان جادوگروں کو ہی غدار اور جاسوس قرار دیا جائے اور اعلان کر دیا کہ فی الواقع یہ جادوگر موسیٰ علیہ السلام کے شاگرد معلوم ہوتے ہیں۔ اور ان دونوں کا مشن ایک ہی تھا تبھی تو جادوگروں نے فوراً گھٹنے ٹیک دیے۔ لہٰذا اے جادوگرو! میں تمھیں ایسی ایسی سزا دوں گا جسے تمھاری نسلیں بھی یادرکھیں گی۔ اور تمھیں موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے کا انجام خوب معلوم ہو جائے گا۔ میں مخالف طرف سے تمھارے ہاتھ پاؤں کاٹ کر تمھیں کھجور کے تنوں پر سولی دوں گا اور اس بُری طرح تمھاری جان لوں گا کہ دوسروں کو عبرت ہو۔