سورة البقرة - آیت 235

وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ایسی بیواؤں کو اگر تم اشارتاً پیغام نکاح دے دو یا یہ بات اپنے دل میں چھپائے رکھو، دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں۔[٣٢٨] اللہ جانتا ہے کہ تم انہیں (دل میں) یاد رکھتے [٣٢٩] ہو لیکن ان سے کوئی خفیہ معاہدہ نہ کرنا، ہاں جو بات کرنا ہو معروف طریقے سے کرو۔ مگر جب تک ان کی عدت گزر نہ جائے عقد نکاح کا عزم مت کرو۔ اور جان لو کہ جو کچھ تمہارے دل میں ہے اللہ اسے جانتا ہے لہٰذا اس سے ڈرتے رہو۔ اور یہ بھی جان لو کہ اللہ (لغزشوں کو) معاف کردیتا ہے کیونکہ وہ بردبار ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی بیوہ یا وہ عورت جس کو تین طلاقیں مل چکی ہوں ان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اشارتاً تم انھیں نکاح کا پیغام دے سکتے ہو۔ مثلاً یوں كہے كہ میرا شادی کرنے کا ارادہ ہے یا میں نیک عورت کی تلاش میں ہوں وغیرہ مگر ان سے پختہ وعدہ مت لو اور نہ مدت گزرنے سے قبل عقد نکاح پختہ کرو۔ لیکن وہ عورت جس کو اس کے شوہر نے دو یا ایک طلاق دی ہو اس کو عدت کے اندر اشارے سے بھی پیغام دینا جائز نہیں کیونکہ جب تک عدت نہیں گزرجاتی اس پر خاوند کا ہی حق ہے۔ ممکن ہے خاوند رجوع کرلے۔ دل میں پوشیدہ ارادہ کرنا: یعنی اگر تمہارا دل اس سے نکاح کرنا چاہتا ہے تو تم یقیناً اُسے دل میں یاد رکھتے ہوگے لیکن اس خیال سے مغلوب ہوکر دوران عدت اس سے کوئی وعدہ کرنایا وعدہ لینا اور نہ ہی نکاح کا ارادہ کرنا البتہ اگر تمہارے دلوں میں ایسے خیالات آتے ہیں تو ان پر تم سے کچھ مواخذہ نہیں۔ کیونکہ اللہ بخشنے والا اور بُردبار ہے۔