وَمَا تِلْكَ بِيَمِينِكَ يَا مُوسَىٰ
اور اے موسیٰ ! یہ تمہارے داہنے [١٣] ہاتھ میں کیا ہے؟
اللہ کی موسیٰ سے ہم کلامی: طور پہاڑ پر موسیٰ علیہ السلام سے دریافت ہو رہا ہے کہ تیرے دائیں ہاتھ میں کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ سوال اس لیے نہیں کیا تھا کہ موسیٰ علیہ السلام کو پتا نہ تھا کہ یہ میری لاٹھی ہے، بلکہ اس لیے کیا تھا کہ اس لاٹھی کی ہیئت بدلنے والی تھی اور موسیٰ علیہ السلام کو پہلے خو د یہ یقین دلانا مقصود تھا کہ وہی تمھاری لکڑی کی لاٹھی اژدھا بن سکتی ہے، جسے تم ہر وقت اپنے پاس رکھتے ہو۔ وحی الٰہی کی لذت: اللہ تعالیٰ کے سوال کا جواب اتنا ہی کافی اور مکمل تھا ’’یہ میری لاٹھی ہے۔‘‘ مگر اس آواز میں کچھ ایسی لذت تھی کہ ان لذت کے لمحات کو موسیٰ علیہ السلام طول دینا چاہتے تھے۔ لہٰذا ساتھ ہی اور بھی کئی متعلقہ باتیں بتا دیں تاکہ انھیں مزید کچھ دیر ہم کلامی کا شرف حاصل رہے۔ مثلاً اپنی بھیڑوں کو ہانکتا ہوں، ریوڑ کی حفاظت کرتا ہوں، درندوں کے حملہ سے بچاتا ہوں، اور ان کا تعاقب کرتا ہوں نیز ان کے لیے اس سے پتے جھاڑتا ہوں وغیرہ وغیرہ۔