سورة البقرة - آیت 225

لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ تعالیٰ تمہاری لغو (بلا ارادہ یا عادتاً) قسم کی قسموں پر گرفت نہیں کرے گا لیکن جو تم سچے دل سے قسم کھاتے ہو اس پر ضرور گرفت کرے گا۔[٣٠١] اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بردبار ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بعض لوگوں کو عادت ہوتی ہے کہ وہ بات بات پر قسم کھاتے ہیں۔ اور بعض لوگ دل میں ارادہ کرکے قسم کھاتے ہیں یا دل میں کوئی خیال آیا تو قسم کھالی۔ ارادہ اور خیال دراصل اعمال ہی ہوتے ہیں اور اللہ تو سینوں کے راز بھی جانتا ہے اس لیے فرمایا کہ لغو قسم کی قسموں پر پکڑ نہیں ہوگی۔ لیکن نیت اور ارادے سے کھائی گئی قسم پر ضرور گرفت ہوگی۔ لیکن اگر توبہ کرلو اور کفارہ ادا کرلو تو اللہ معاف کرنے والا ہے۔ کفارہ: دس مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ یا انھیں پوشاک مہیا کرے، یا غلام آزاد کرے، یا تین دن کے روزے رکھے۔