قَالَتْ أَنَّىٰ يَكُونُ لِي غُلَامٌ وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَرٌ وَلَمْ أَكُ بَغِيًّا
وہ بولیں : ’’میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا جبکہ مجھے کسی انسان [٢١] نے چھوا تک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں‘‘
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدایش خود ایک معجزہ تھی: یعنی یہ بات عادہ ناممکن ہونے کے باوجود ممکن ہے اور ایسا ہو کے رہے گاکیونکہ اللہ کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں اور یہ اس لیے ہوگا کہ ہم اس لڑکے کو تمام لوگوں کے لیے ایک زندہ جاوید معجزہ بنا دیں۔ پھر یہ لڑکا ہماری طرف سے تمھارے لیے ازراہ رحم وکرم عطیہ بھی ہے اور تمام لوگوں کے لیے بھی رحمت ثابت ہوگا۔ واضح رہے کہ تخلیق کی چار ہی صورتیں ہو سکتی ہیں۔ جو سب پوری کر دی گئیں۔ اور اپنی کمال قدرت اور عظیم سلطنت کی مثال قائم کر دی۔ ۱۔ یہ کہ ماں اور باپ دونوں سے پیدا ہو، یہ صورت عام ہے اور سب انسان اور جاندار ایسے ہی پیدا ہوئے ہیں۔ (۲) ماں اور باپ دونوں کے بغیر پیدا ہوں اس طرح سیدنا آدم کو پیدا کیا۔ (۳)یہ کہ صرف مرد سے پیدا ہو جیسے سیدہ حواعلیہا السلام کو آدم سے پیدا کیا گیا (۴)اور چوتھی یہ کہ صرف عورت سے پیدا ہو۔ یہ صورت ابھی تک وجود میں نہ آئی تھی جو سیدنا عیسیٰ کی پیدائش سے پوری ہوگئی۔