سورة مريم - آیت 11

فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنَ الْمِحْرَابِ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

چنانچہ (جب وہ وقت آگیا) زکریا اپنے حجرہ سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو انھیں اشارہ سے کہا کہ ’’صبح و شام تسبیح بیان کیا کرو‘‘

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پس ان تین دن رات میں آپ کسی انسان سے کوئی بات نہیں کر سکتے تھے۔ ہاں اشاروں سے اپنا مطلب سمجھا دیا کرتے تھے۔ آپ اپنے حجرے سے، جہاں تنہائی میں اپنے ہاں اولاد ہونے کی دعا کی تھی، باہر آئے اور جو نعمت اللہ نے آپ پر انعام کی تھی اور جس تسبیح اور ذکر کا حکم ہوا تھا، وہی قوم کو بھی حکم دیا۔ کہ ہر وقت اللہ کی یاد میں مشغول رہیں اور اللہ کا شکر ادا کرنے میں ان کے ساتھ شریک ہوں۔