وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن ذُكِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ فَأَعْرَضَ عَنْهَا وَنَسِيَ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ ۚ إِنَّا جَعَلْنَا عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ أَكِنَّةً أَن يَفْقَهُوهُ وَفِي آذَانِهِمْ وَقْرًا ۖ وَإِن تَدْعُهُمْ إِلَى الْهُدَىٰ فَلَن يَهْتَدُوا إِذًا أَبَدًا
اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اللہ کی آیات سے نصیحت کی جائے اور وہ اس سے منہ پھیر لے اور اپنے وہ سب کام بھول جائے جو اس نے آگے بھیجے ہیں۔ ایسے لوگوں کے دلوں [٥٥] پر ہم نے پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ قرآن کو سمجھ ہی نہیں سکتے اور ان کے کانوں میں گرانی ہے اور اگر آپ انھیں راہ راست کی طرف بلائیں بھی تو وہ کبھی اس راہ پر نہیں آئیں گے۔
بدترین شخص کون؟ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جس کے سامنے اُس کے پالنے والے رب کا کلام پڑھا جائے اور وہ اس کی طرف توجہ نہ کرے بلکہ منہ پھیر کر انکار کر جائے اور اپنی پہلے سے کی ہوئی بداعمالیاں اور سیاہ کاریاں بھی فراموش کر دے۔ اس ڈھٹائی کی سزا یہ ہوتی ہے کہ ان کے دلوں پر ایسے پردے اور کانوں پر ایسے بوجھ ڈال دیے جاتے ہیں جس سے قرآن سمجھنا، سننا اور اس سے ہدایت قبول کرنا ان کے لیے ناممکن ہو جاتا ہے۔ ان کو کتنا بھی ہدایت کی طرف بلاؤ۔ یہ کبھی بھی ہدایت کا راستہ اپنانے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔