سورة الكهف - آیت 55

وَمَا مَنَعَ النَّاسَ أَن يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَىٰ وَيَسْتَغْفِرُوا رَبَّهُمْ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمْ سُنَّةُ الْأَوَّلِينَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ قُبُلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی تو انھیں اس پر ایمان لانے اور اپنے پروردگار سے استغفار کرنے سے کس چیز نے روک دیا ؟ بجز اس کے کہ وہ اس بات کے منتظر ہیں کہ ان سے پہلے لوگوں کا سا معاملہ پیش آئے یا عذاب [٥٣] ان کے سامنے آجائے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت میں کافروں کی سرکشی بیان ہو رہی ہے، یعنی دلائل دینے کے لحاظ سے تو ہم نے کوئی کسر نہ چھوڑی مگر یہ لوگ محض دلائل سے راہ راست پر آنے والے نہیں۔ اب بس انھیں عذاب کا انتظار ہے کہ اللہ کے عذابوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ کسی نے تمنا کی کہ آسمان ہم پر گر پڑے۔ کسی نے کہا کہ لا جو عذاب لا سکتا ہے، لے آ۔ قریش مکہ نے بھی یہی کیا کہ الٰہی اگر یہ حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا، یا کوئی اور درد ناک عذاب ہمیں دے۔ ان عقل کے اندھوں کو یہ پتا نہیں کہ اس کے بعد ایمان کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہتی یا اس کے بعد انھیں ایمان لانے کا موقع ہی کب ملے گا۔