سورة الكهف - آیت 53

وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور مجرم جب دوزخ کو دیکھیں گے تو انھیں یقین ہوجائے گا کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں اور اس سے بچاؤ کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

بعض روایات میں ہے کہ کافر ابھی چالیس سال کی مسافت پر ہوگا کہ وہ اس بات کا یقین کر لے 0گا کہ جہنم ہی اس کا ٹھکانہ ہے۔ یہ گنہگار جہنم دیکھ لیں گے، وہ ستر ہزار لگاموں میں جکڑی ہوئی ہوگی ہر ایک لگام پر ستر ستر ہزار فرشتے ہوں گے۔ وہ اسے دیکھتے ہی سمجھ لیں گے کہ ہمارا قید خانہ یہی ہے۔ داخلے سے پہلے ہی زیادہ رنج و الم شروع ہو جائے گا۔ عذاب سے پہلے عذاب کا یقین زیادہ عذاب ہے، لیکن اس سے چھٹکارے کی راہ نہ پائیں گے۔ کوئی نجات کی صورت نظر نہ آئے گی۔ مسند احمد میں ہے کہ ’’پانچ ہزار سال تک کافر اسی تھرتھری میں رہے گا کہ جہنم اس کے سامنے اور اس کا کلیجہ قابو سے باہرہے۔‘‘ (مسند احمد: ۳/ ۷۵)