سورة البقرة - آیت 203

وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ ۚ فَمَن تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ وَمَن تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ لِمَنِ اتَّقَىٰ ۗ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

ان گنتی کے چند دنوں میں اللہ کو خوب یاد کرو۔ [٢٧٢۔ ١] پھر اگر کوئی شخص جلدی کرکے دو دنوں میں واپس ہوگیا۔ تو بھی کچھ مضائقہ نہیں اور اگر ایک دن کی تاخیر کرلے تو بھی کوئی بات نہیں بشرطیکہ اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ اور اللہ کی نافرمانی سے بچتے رہو اور جان لو کہ (آخرت کو) تم اسی کے حضور جمع کئے جاؤ گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اَيَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ سے مراد ذی الحجہ کی گیارہ، بارہ او رتیرہ تاریخ ہے۔ ان دنوں میں کثرت سے اللہ کو یاد کرتے رہنا چاہیے۔ رمی جمار کے وقت بھی با آواز بلند تکبیر کہی جائے تمام حالات میں بازاروں میں چلتے پھرتے وقت بھی اور ہر نماز کے بعد بھی تکبیر پڑھی جائے: اللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر، لا الہ اللّٰہ واللّٰہ اکبر، اللّٰہ اکبر وللّٰہ الحمد۔ رمی جمار جمرات یعنی (شیطان کو) کنکریاں مارنا تین دن افضل ہیں لیکن اگر کوئی دو دن یعنی گیارہ اور بارہ تاریخ کو کنکریاں مار کر منیٰ سے واپس آجائے تو اس کی بھی اجازت ہے۔