سورة الإسراء - آیت 65

إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ ۚ وَكَفَىٰ بِرَبِّكَ وَكِيلًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو میرے بندے ہیں ان پر قطعاً تیرا بس [٨٤] نہیں چلے گا۔ اور (اے نبی ! آپ کے لئے) آپ کے پروردگار کا کارساز [٨٥] ہونا کافی ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میرے مومن بندے میری حفاظت میں ہیں، میں انھیں شیطان رجیم سے بچاتا رہوں گا۔ اللہ کی وکالت، اس کی حفاظت، اس کی نفرت، اس کی تائید اپنے بندوں کے لیے کافی ہے۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ مومن اپنے شیطان پر اس طرح قابو پا لیتا ہے، جیسے وہ شخص جو کسی جانور کو لگام چڑھائے ہوئے ہو۔ (مسنداحمد: ۲/ ۳۸۰) یعنی جو لوگ اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں تو اللہ بھی ان کے کام ایسے حیرت انگیز طریقوں سے سنوارتا اور سیدھے کر دیتا ہے جس کا انسان کو وہم و گمان بھی نہیں ہوتا، بلکہ انسان خود بھی اللہ کی ایسی غیبی مدد پر حیران رہ جاتا ہے اور از راہ تشکر اللہ سے اس کی محبت اور اس پر بھروسہ پہلے سے بڑھ جاتا ہے۔