سورة الإسراء - آیت 4

وَقَضَيْنَا إِلَىٰ بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْكِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْأَرْضِ مَرَّتَيْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوًّا كَبِيرًا

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس کتاب میں ہم نے بنی اسرائیل کو صاف صاف کہہ دیا تھا کہ تم زمین پر دوبارہ فساد عظیم بپا کرو گے اور بڑی سرکشی دکھاؤ گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہود کی پہلی فتنہ انگیزی اور اس کی سزا: سیدنا موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ مصر سے آنے والے بنی اسرائیل جب فلسطین کا سارا علاقہ فتح کریں اور وہاں کے رہنے والے لوگوں کی اخلاقی اور اعتقادی خرابیوں سے دور رہیں۔ مگر ایک تو انھوں نے سارے علاقے کو فتح نہ کیا دوسرے وہ قبائلی عصبیت میں مبتلا ہو گئے اور مفتوحہ علاقے کو بارہ حصوں میں تقسیم کرکے ہر قبیلہ نے الگ الگ حکومت قائم کرلی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کی حکومت کو کبھی استحکام نصیب نہ ہوا۔ نیز سابقہ قوم کی اخلاقی اور اعتقادی بیماریاں یعنی شرک، بے حیائی اور بد کاری وغیرہ ان میں پھیلنے لگیں اور یہ صورت حال دیکھ کر بادشاہ بخت نصر نے دولت یہودیہ کو مسخر کیا اور سلطنت یہودیہ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ یروشلم اور ہیکل سلیمانی کو پیوند خاک کر دیا اور بہت سے قیدیوں کو اپنے ساتھ لے گیا۔ انھی میں ایک عزیز مصر تھے ان قیدیوں کو سات سال بعد بخت نصر نے چھوڑا تھا۔ پیش گوئی: جو کتاب بنی اسرائیل پر اتری تھی اس میں ہی اللہ تعالیٰ نے انھیں پہلے ہی خبر دے دی تھی کہ وہ زمین پر دو مرتبہ سرکشی کریں گے اور سخت فساد برپا کریں گے۔