سورة البقرة - آیت 193

وَقَاتِلُوهُمْ حَتَّىٰ لَا تَكُونَ فِتْنَةٌ وَيَكُونَ الدِّينُ لِلَّهِ ۖ فَإِنِ انتَهَوْا فَلَا عُدْوَانَ إِلَّا عَلَى الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جنگ کرو تاآنکہ فتنہ [٢٥٥] باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لئے ہوجائے۔ پھر اگر وہ باز آجائیں ظالموں [٢٥٦] کے علاوہ کسی پر دست درازی نہ کی جائے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فتنہ سے مراد ہر وہ مزاحمت اور قوت ہے جو تبلیغ و اشاعت اسلام میں رکاوٹ ڈالے گا جب تک اسلام وقار کے ساتھ غلبہ نہ حاصل کرلے اور ظالم اور جابراپنے ظلم سے رک نہ جائیں اس وقت تك جہاد جاری رہے گا۔ مکہ فتح ہونے کے بعد بھی جہاد ختم نہیں ہوا تھا، غزوہ حنین بعد میں ہوا۔