أَلَمْ يَرَوْا إِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرَاتٍ فِي جَوِّ السَّمَاءِ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا اللَّهُ ۗ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
کیا انہوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ آسمانی فضا میں کیسے مسخر ہیں۔ انھیں اللہ ہی تھامے [٨٠] ہوئے ہے۔ جو لوگ ایمان لاتے ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں [٨١] ہیں
آنکھیں،کان اور دل کاذکر کرنے کے بعد پرندوں کاذکرکرنے سے اس بات کی طرف اشارہ بھی پایاجاتاہے کہ ان تینوں چیزوں سے کام لے کر ہر جاندار اپنی معاش کی فکر کرتاہے ۔ انسان بھی اور پرندے بھی ۔ ماں کے پیٹ سے کوئی کچھ بھی نہیں لاتا ۔ اب انسان کسب معاش اور دنیوی کاروباری دھندوں میں ایسا مشغول ہوجاتاہے کہ یہی چیزیں اسے اللہ پر ایمان لانے اور اس کا فرمانبردار بن کر رہنے میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔ اس لحاظ سے پرندے انسان سے بدرجہا بہتر ہیں۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اگر تم اللہ پر بھروسہ کرتے جیساکرنے کا حق ہے تو تم کوبھی اسی طرح رزق دیاجاتا،جس طرح پرندوں کو دیا جاتاہے ۔ وہ صبح کو خالی پیٹ جاتے ہیں اور شام کو پیٹ بھر کر واپس آتے ہیں۔‘‘ اللہ فرماتا ہے کہ پرندوں کو دیکھو جو آسمان وزمین کے درمیان کی فضا میں پرواز کرتے پھرتے ہیں ۔ انھیں پروردگار ہی اپنی قوت کاملہ سے تھامے ہوئے ہے۔ یہ قوت پروازاسی نے انھیں دے رکھی ہے۔ہواؤں کو ان کا مطیع بنا رکھاہے۔ سورت ملک میں بھی ہے کہ کیا وہ اپنے سروں پر اڑتے ہوئے پرندوں کو نہیں دیکھتے جو پر کھولے ہوئے ہیں اور پر سمیٹے ہوئے بھی ہیں ۔ بجز اللہ رحمن کریم کے کون تھامتاہے؟ وہ اللہ تمام مخلوق کو بخوبی دیکھ رہاہے ۔ یہاں بھی فرمایاکہ ایماندار وں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔