أَوَلَمْ يَرَوْا إِلَىٰ مَا خَلَقَ اللَّهُ مِن شَيْءٍ يَتَفَيَّأُ ظِلَالُهُ عَنِ الْيَمِينِ وَالشَّمَائِلِ سُجَّدًا لِّلَّهِ وَهُمْ دَاخِرُونَ
کیا ان لوگوں نے اللہ کی پیدا کردہ اشیاء میں سے کسی چیز کو بھی نہیں دیکھا کہ اس کا سایہ کیسے دائیں سے (بائیں) اور بائیں سے [٤٦۔ الف] (دائیں) اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتا [٤٧] رہتا ہے اور یہ سب چیزیں انتہائی عجز کا اظہار کر رہی ہیں
عرش سے فرش تک: اللہ تعالیٰ کی عظمت و کبریائی اور اس کی جلالتِ شان کابیان ہے ساری مخلوق عرش سے فرش تک اس کے سامنے جھکی ہوئی اور مطیع ہے۔ جمادات ہوں یا حیوانات، جن و انسان ہوں یا ملائکہ، ہر وہ چیز جس کا سایہ ہے اور اس کاسایہ دائیں، بائیں جھکتاہے تو وہ صبح وشام اپنے سائے کے ساتھ اللہ کو عاجزی اور بے کسی سے سجدہ کرتی ہے۔ امام مجاہد فرماتے ہیں :’’سورج ڈھلتے ہی تمام چیزیں اللہ کے سامنے سجدے میں گر پڑتی ہیں، ہر ایک رب العالمین کے سامنے عاجز و بے بس ہے۔پہاڑ وغیرہ کا سجدہ انکا سایہ ہے۔ سمندر کی موجیں اس کی نماز ہے ۔ گویا انھیں ذی العقول سمجھ کر سجدہ کی نسبت ان کی طرف کی ۔