أَوْ يَأْخُذَهُمْ عَلَىٰ تَخَوُّفٍ فَإِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ
یا انھیں اس طرح پکڑے کہ وہ کمزور [٤٦] ہو ہو کر تباہ ہوجائیں بلاشبہ آپ کا پروردگار ترس کھانے والا، رحم کرنے والا ہے (جو انھیں مہلت دیئے جاتا ہے)
(۳) تیسری قسم کے عذاب، علیٰ تخوف کے الفاظ آئے ہیں ایسے لوگوں کو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ عذاب الٰہی میں مبتلا ہوچکے ہیں ایسا عذاب اندر ہی اندر بتدریج اپنا کام کرتا جاتاہے اور ایسا معاشرہ زوال پذیر ہونا شروع ہوجاتا ہے حتیٰ کہ وہ ہلاکت تک پہنچ جاتاہے اور ایسے عذاب کی کسی کو کانوں کان خبر نہیں ہوتی لیکن رب تعالیٰ مالک کائنات بڑا ہی روؤف و رحیم ہے ۔ اس لیے جلدی نہیں پکڑتا۔ صحیحین میں مروی ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتاہے لیکن جب پکڑ نازل فرماتاہے، پھر وہ اچانک تباہ ہوجاتاہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی سورئہ ھود (۱۰۲) ﴿وَ کَذٰلِکَ اَخْذُ رَبِّکَ﴾ اور دوسری آیت میں ہے (اَوْکَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَۃٍ)۔ (بخاری: ۴۶۸۶، مسلم: ۲۵۸۳) بہت سی بستیاں ہیں جنھیں میں نے کچھ مہلت دی لیکن آخرکار اُن کے ظلم کی بناء پر انھیں گرفتار کرلیا ۔ لوٹنا تو میری ہی جانب ہے۔ (الحج: ۴۸)