وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ لَا يَبْعَثُ اللَّهُ مَن يَمُوتُ ۚ بَلَىٰ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
وہ اللہ کی پکی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ : جو مر جاتا ہے اللہ اسے دوبارہ [٣٩] نہیں اٹھائے گا'' اٹھائے گا کیوں نہیں۔ یہ تو ایسا وعدہ ہے جسے پورا کرنا اللہ کے ذمہ ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
جب انھیں ان کے بُرے انجام سے ڈرایا جاتاہے تو ضد اور چڑ میں آکر اللہ کی پختہ قسمیں بھی کھانے لگتے ہیں اور مٹی میں مل کر دوبارہ جی اٹھنا انھیں مشکل اور ناممکن نظر آتاہے۔ اسی لیے رسول جب انھیں بعد الموت کی بابت کہتاہے تو اس کی تصدیق نہیں کرتے بلکہ بڑی بڑی قسمیں یقین اور تاکید کے ساتھ کھاتے ہیں دوبارہ زندہ ہونے پر ۔ حالانکہ کائنات کی ایک ایک چیز اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ اللہ جوکچھ چاہتاہے اسے کرنے کی پوری قدرت رکھتاہے۔