وَلَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيَاةٌ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ
اور اے اہل دانش! تمہارے لیے قصاص ہی میں زندگی ہے۔[٢٢٥] (اور یہ قانون اس لیے فرض کیا گیا ہے) کہ تم ایسے کاموں سے پرہیز کرو
قصاص میں زندگی یعنی ایک قاتل کی زندگی لے کر پوری سوسائٹی کو زندگی مل جاتی ہے ۔ پورا معاشرہ پر سکون ہوجاتا ہے کسی کو قتل کرنے کی جرأت نہیں ہوگی۔ جس معاشرے میں یہ قانون نافذ ہوجاتا ہے وہاں معاشرہ قتل و خونریزی سے محفوظ ہوجاتا ہے جس سے معاشرے میں امن و سکون ہوتا ہے اس کا مشاہدہ آج بھی سعودی معاشرہ میں کیا جاسکتا ہے۔ جہاں اسلامی حدود کے نفاذ کی یہ برکات الحمد للہ موجود ہیں۔ اسلام انسانی جان کی قدر و قیمت کا احساس دلاتا ہے غلام ہو یا آقا سب کی جان کی قیمت یکساں ہے ۔دیت اور معافی نہ ہونے كی صورت میں قصاص ہے جس سے لوگوں کے درمیان نفرتیں اور نسلی انتقام ختم ہوجاتا ہے۔قاتل سے نرمی کرکے اسے معاف كر دینا، یا اس سے دیت لے لینا كہ ان دونوں باتوں كا اصل مقصد یہ ہے کہ اسلامی معاشرہ میں ایک دوسرے کو بھائی بھائی سمجھا جائے اور مقتول کے ورثہ کو مالی معاوضہ مل جائے اور حالات ابتر ہونے سے بچ جائیں۔