وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِرُسُلِهِمْ لَنُخْرِجَنَّكُم مِّنْ أَرْضِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا ۖ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ رَبُّهُمْ لَنُهْلِكَنَّ الظَّالِمِينَ
آخر کافروں نے اپنے رسول سے کہہ دیا کہ : ہم تمہیں اپنے ملک [١٧] سے نکال دیں گے یا تمہیں واپس ہمارے دین میں آنا ہوگا: تب ان کے پروردگار نے ان کی طرف [١٨] وحی کی کہ ہم ان ظالموں کو یقیناً ہلاک کردیں گے
مخالفین حق جب حق کے دلائل کے سامنے عاجز آجاتے ہیں تو ان کا آخری حربہ یہ ہوتاہے کہ تمہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے ۔ قومِ لوط نے بھی یہی کہاتھاکہ آل لوط کو اپنے شہر سے نکال دو ۔ مشرکین مکہ نے بھی یہی منصوبہ بنایا اور یہ بھی کہاکہ قید کرلو، قتل کرو یا ملک سے باہر نکال دو ۔ اگرچہ وہ مکر کرتے رہے لیکن اللہ بھی ان کے داؤ میں تھا۔ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سلامتی کے ساتھ مکے سے مدینے لے گیا ۔ مدینے والوں کو آپ کاانصار و مدد گار بنادیا ۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لشکر میں شامل ہو کر کافروں سے لڑے اور بتدریج اللہ تعالیٰ نے آپ کو ترقیاں دیں یہاں تک کہ بالآخر مکہ بھی فتح کرلیا ۔ دشمنان دین کے منصوبے خاک میں مل گئے ۔ اللہ کادین لوگوں کے دلوں میں مضبوط ہوگیا اور تھوڑے سے وقت میں مشرق سے مغرب تک اشاعت اسلام ہوگئی ۔ یہاں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ادھر کفار نے نبیوں کو دھمکایا ادھر اللہ نے ان سے سچا وعدہ فرمایا کہ یہی ہلاک ہوں گے۔