وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَىٰ بِآيَاتِنَا أَنْ أَخْرِجْ قَوْمَكَ مِنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّورِ وَذَكِّرْهُم بِأَيَّامِ اللَّهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ
اور ہم نے موسیٰ کو اپنے معجزے دے کر بھیجا (اور حکم دیا) کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاؤ۔ اور انھیں اللہ تعالیٰ کے [٦] ایام (واقعات عذاب الٰہی) سے عبرت دلاؤ۔ ان واقعات میں ہر صبر اور شکر [٧] کرنے والے کے لئے بہت سے (عبرت کے) نشان ہیں
یعنی جس طرح اے محمد! ہم نے آپ کو اپنی قوم کی طرف بھیجا اور کتاب نازل کی، تاکہ آپ اپنی قوم کو کفر وشرک کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان کی روشنی کی طرف لائیں ۔ اسی طرح ہم نے موسیٰ علیہ السلام کو معجزات و دلائل دے کر ان کی قوم کی طرف بھیجا تاکہ وہ انھیں کفر وجہل کی تاریکیوں سے نکال کر ایمان کی روشنی عطا کریں وہ معجزات جو موسیٰ علیہ السلام کو عطا کیے گئے وہ نو معجزات ہیں جن کاذکر سورۃ بنی اسرائیل میں ہے۔ ایام اللہ سے مراد: اللہ کے وہ احسانات ہیں جو بنی اسرائیل پر کئے گئے یعنی فرعون کی غلامی سے نجات دلائی ۔ دریا سے صحیح سلامت پار کردیا۔ صحرا میں ابر کاسایہ کیا۔ من و سلویٰ اُتارا اور بھی بہت سی نعمتیں عطا فرمائیں جیسے فرعون سے نجات دلانا، اس کے ذلیل عذابوں سے چھڑانا اس میں صبر اور شکر کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے ۔ صبر اور شکر دو بڑی خوبیاں ہیں اس لیے صرف ان دوکاتذکرہ کیا ہے ۔ صبر کرنے والا ہی شکر کرسکتاہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’مومن کامعاملہ بھی عجیب ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جس امر کا بھی فیصلہ کرے وہ اس کے حق میں بہتر ہوتاہے ۔ اگر اسے تکلیف پہنچے اور وہ صبر کرے تو یہ بھی اس کے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر اسے کوئی خوشی پہنچے وہ اس پر اللہ کا شکر ادا کرے تو یہ بھی اس کے حق میں بہتر ہے۔ ‘‘(صحیح مسلم) یعنی ایام اللہ سے عبرت صرف وہ لوگ حاصل کرتے ہیں جو صبر و شکر کی صفات سے متصف ہوں۔