سورة ابراھیم - آیت 2

اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَوَيْلٌ لِّلْكَافِرِينَ مِنْ عَذَابٍ شَدِيدٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ اللہ جو آسمانوں اور زمین کی تمام موجودات کا مالک ہے۔ اور کافروں کے لئے سخت عذاب (کی وجہ) سے تباہی ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قرآن کی رو سے کافر کون ہیں: جن کی تمام تر کوششیں دنیاوی مفادات اور ان کے حصول میں لگی ہوئی ہیں۔ آخرت کی انھیں کچھ فکر نہیں۔ یہ لوگ دنیا کو آخرت پر ترجیح دیتے ہیں ۔ دوسروں کو بھی دنیوی مفادات کی ترغیب دے کر اللہ کی راہ جو سیدھی اور صاف ہے اس سے روکتے ہیں۔ اسی قرآن میں سے گمراہی کی راہیں نکالنے کی کوشش کرتے ہیں ایسے کافروں کو تباہ کن عذاب سے دوچار ہوناپڑے گا۔ اللہ کی راہ میں کجی کی صورتیں: یہ خطاب سب کے لیے عام ہے خواہ کافر ہوں یا مسلم۔ کجی پیداکرنے کا مطلب یہ ہے کہ دین کاحکم اپنی مرضی کے مطابق ہو تو اسے تسلیم کرلیا جائے اور جو مرضی کے مطابق نہ ہوئے اُسے چھوڑ دیا جائے یا انکار کردیاجائے یا اس میں تاویل کرکے اللہ کے حکم کواپنی خواہش کے مطابق ڈھال لیا جائے۔ اس کجی کو اختیار کرنے کے عام طور پر دو ہی سبب ہوتے ہیں۔ (۱)۔اتباع ہوائے نفس ۔ (۲)۔موجودہ زمانہ کے نظریات سے مرعوبیت ۔ اس مرض کا شکار عوام سے زیادہ علمائے سوء ہوتے ہیں جو گمراہی میں دور تک نکل جاتے ہیں۔