سورة الرعد - آیت 27

وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَوْلَا أُنزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِّن رَّبِّهِ ۗ قُلْ إِنَّ اللَّهَ يُضِلُّ مَن يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ أَنَابَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کافر لوگ کہتے ہیں کہ : ’’اس (نبی) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی نہ اتاری گئی؟‘‘ آپ انھیں کہئے : اللہ (نشانیاں دکھلانے کے بعد بھی) جسے چاہے گمراہ ہی رہنے دیتا ہے اور اپنی راہ صرف اسے دکھاتا ہے جو اس کی طرف رجوع [٣٦] کرے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکین کا اعتراض کہ پہلے نبیوں کی طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوئی معجزہ کیوں نہیں دکھاتے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہدایت اور ضلالت اللہ کے ہاتھ میں ہے یہ سب بے سود ہیں وہ کائنات میں بکھری ہوئی نشانیاں دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے۔ ہاں عذابوں کو دیکھ کر تو پورے ایمان دار بن جائیں گے لیکن وہ محض بے کار ہوگا۔ ﴿وَ لَوْ اَنَّنَا نَزَّلْنَا اِلَيْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةَ وَ كَلَّمَهُمُ الْمَوْتٰى وَ حَشَرْنَا عَلَيْهِمْ كُلَّ شَيْءٍ قُبُلًا مَّا كَانُوْا لِيُؤْمِنُوْا اِلَّا اَنْ يَّشَآءَ اللّٰهُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَهُمْ يَجْهَلُوْنَ﴾ (الانعام: ۱۱۱) ’’اگر ہم ان پر فرشتے اُتارتے اور ان سے مردے باتیں کرے، اور ہر چھپی چیز ان پر ظاہر کر دیتے جب بھی انھیں ایمان نصیب نہ ہوتا ہاں اگر اللہ چاہے تو اور بات ہے لیکن ان میں کے اکثر جاہل ہیں۔‘‘