سورة الرعد - آیت 6

وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالسَّيِّئَةِ قَبْلَ الْحَسَنَةِ وَقَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِمُ الْمَثُلَاتُ ۗ وَإِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ لِّلنَّاسِ عَلَىٰ ظُلْمِهِمْ ۖ وَإِنَّ رَبَّكَ لَشَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ لوگ بھلائی سے پہلے آپ سے برائی کے لئے جلدی [١١] مچا رہے ہیں حالانکہ ان سے پیشتر (ان جیسے لوگوں پر عذاب آنے کی) کئی مثالیں گزر چکی ہیں۔ اور آپ کا پروردگار لوگوں کے ظلم کے باوجود انھیں معاف کردینے والا ہے۔ اور یہ بھی یقینی بات ہے کہ آپ کا پروردگار سخت عذاب دینے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

عذاب میں تاخیر کے اسباب: منکرین حق کا یہ مطالبہ سنجیدگی پر مبنی نہیں ہوتا بلکہ مذاق اور طنز پر مبنی ہوتا ہے۔ مطلب یہ کہ اپنے کفر و انکار کی وجہ سے اللہ کے عذاب کی پکڑ میں آگئے آپ کہہ دو کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حلم و کرم ہے۔ کہ گناہ دیکھتا ہے او رفوراً نہیں پکڑتا۔ دن رات خطائیں دیکھتا ہے اور درگزر فرماتا ہے۔ اگر فوراً پکڑتا تو روئے زمین پر کوئی زندہ نہ چھوڑتا۔ دوسرا یہ کہ عذاب کا بھی ایک وقت مقرر ہوتا ہے۔ اس سے پہلے مہلت کا وقت ہوتا ہے۔ اگر اس مدت میں کوئی قوم اپنی حالت بہتر بنالے تو اللہ عذاب نازل نہیں کرتا۔ اور وہ بھی بندوں پر اللہ کی رحمت ہے۔ پھر بھی اگر قوم نہ سنبھلے تو آخری چارہ کار یہ ہوتا ہے کہ ان کو سزا دے اور عذاب نازل کرے پھر جب عذاب نازل کرتا ہے تو اس کی گرفت بڑی سخت ہوتی ہے۔