سورة الرعد - آیت 4

وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَىٰ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز زمین میں کئی قطعات ہیں جو باہم ملے ہوتے ہیں اور (ان میں) انگور کے باغ، کھیتی اور کھجوریں ہیں جن میں کچھ جڑ سے ملی ہوتی ہیں اور کچھ بن ملی ہوئی ہیں اور ان قطعات کو ایک ہی (طرح کے) پانی سے سیراب کیا جاتا ہے مگر مزے میں ہم کسی کو بہتر [٨] بنا دیتے ہیں (اور کسی کو کمتر) ان چیزوں میں بھی اہل عقل و خرد کے لئے کئی نشانیاں ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نباتات میں بے شمار مماثلتوں کے باوجود اختلاف: اللہ تعالیٰ کی نشانیوں، حکمتوں او ردلائل کو جو غور سے دیکھے وہ ہدایت پا سکتا ہے۔ اللہ کی حیران کن قدرتوں میں سے ایک یہ ہے کہ کھیت ایک ہی جگہ واقع ہوتے ہیں۔ ان میں بیج ایک جیسا ڈالا جاتا ہے ایک ہی طرح کے پانی سے ان کو سینچا جاتا ہے۔ مگر ایک کھیت سے اعلیٰ درجہ کی فصل پیدا ہوتی ہے اور دوسرے سے کم بھی اور ناقص بھی۔ اسی طرح کھجور کے دو درخت ہیں مگر ان کی جڑ ایک ہی ہے۔ اور اوپر سے دو ہو گئے ہیں اب ایک ہی جڑ زمین سے پانی کھینچ کر دونوں درختوں کو تروتازہ اور بار آور ہونے تک تقویت پہنچا رہی ہے۔ لیکن ایک درخت کے پھل کا ذائقہ الگ اور دوسرے کا الگ۔ ایک کا پھل عمدہ اور دوسرے کا ناقص۔ کیا انھوں نے کبھی سوچا کہ اتنی مماثلتوں کے باوجود کون سی ایسی ہستی ہے جو اختلاف پیدا کر دیتی ہے۔ یہی صنوان اور غیر صنوان ہے۔ یعنی بارش کا پانی ایک ہے لیکن پھر پھل کے مزے میں کمی بیشی میں بے انتہا فرق، کوئی میٹھا ہے کوئی کھٹا ہے۔ الغرض قسموں اور جنسوں کا اختلاف، شکل صورت کا اختلاف رنگ و بو کا اختلاف، ذائقے کا اختلاف، پتوں کا اختلاف، تروتازگی کا اختلاف، ایک خوش ذائقہ، ایک بے حد بدمزا، کسی کا رنگ زرد، کسی کا سرخ، کسی کا سفید، کسی کا سیاہ۔ حالانکہ غذا کے اعتبار سے سب یکساں ہیں ۔ قدرت کی یہ نیرنگیاں عقل مندوں کے لیے کافی ہیں۔ اور ایسی باتوں پر غور و فکر کریں تو معرفت الٰہی کے بے شمار دلائل مل سکتے ہیں۔