سورة البقرة - آیت 9
يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلَّا أَنفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
وہ اللہ سے (بھی) دھوکہ بازی کر رہے ہیں اور ان لوگوں سے بھی جو ایمان لائے ہیں۔ ایسے لوگ دراصل اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں مگر (اس بات کو) سمجھ [١٣] نہیں رہے
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
دنیا میں ایک منافق چند روز تک تو لوگوں کو دھوکا دے سکتا ہے مگر ہمیشہ نہیں اور آخرکار ان کی منافقت کا راز فاش ہوکر رہتا ہے کیونکہ اللہ تو دلوں کے راز تک کو جانتا ہے اور وہی ان کے ارادوں اور حرکات سے مسلمانوں کو اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے مطلع کردیتا ہے، پھر معاشرے میں ان کی کوئی ساکھ باقی نہیں رہتی۔ رہی آخرت تووہاں زبانی دعوے کو ئی معنی نہیں رکھتے جبکہ عمل اس کے خلاف ہوں۔