قَالُوا تَاللَّهِ تَفْتَأُ تَذْكُرُ يُوسُفَ حَتَّىٰ تَكُونَ حَرَضًا أَوْ تَكُونَ مِنَ الْهَالِكِينَ
یہ حالت دیکھ کر وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم! آپ تو یوسف کو یاد کرتے ہی رہیں گے تاآنکہ اپنے آپ کو غم میں گھلا دیں یا ہلاک ہوجائیں
اللہ کی رحمت سے مایوسی کفر ہے: بچوں نے باپ کے منہ سے آہ و بکا سن کر انھیں سمجھانا شروع کیا کہ ابا جی آپ تو یوسف علیہ السلام کی یاد میں اپنے آپ کو گھلا دیں گے بلکہ ہمیں تو ڈر ہے کہ اگر آپ کا یہی حال کچھ دنوں اور رہا تو کہیں زندگی سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں۔ حضرت یعقوب علیہ السلام نے انھیں جواب دیا کہ میں تمھیں تو کچھ نہیں کہتا۔ میں تو اپنی پریشانی کو اللہ کے سامنے پیش کرتا ہوں اور اسی سے صبر کی توفیق چاہتا ہوں کیونکہ میرا دل گواہی دیتا ہے کہ میرا یوسف ابھی زندہ ہے۔ اور کسی نہ کسی دن ضرور اس سے ملاقات ہو گی۔ کیونکہ یوسف علیہ السلام کو جو خواب آیا تھا اسی بنا پر آپ کو یقین تھا کہ وہ خواب پورا ہو کر رہے گا اور یہی بات تھی جسے یعقوب علیہ السلام تو جانتے تھے لیکن ان کے بیٹے نہیں جانتے تھے۔