سورة البقرة - آیت 161

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَٰئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جو لوگ [٢٠٠] کفر کرتے رہے پھر اسی کفر کی حالت میں مر گئے تو ایسے لوگوں پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ جن کے بارے میں یقینی علم ہے کہ ان کا خاتمہ کفر پر ہوا ہے ان پر لعنت جائز ہے۔ ان کے علاوہ کسی بھی بڑے سے بڑے گنہگار مسلمان پر لعنت کرنا جائز نہیں۔ کیونکہ ممکن ہے کہ مرنے سے پہلے اس نے پکی توبہ کرلی ہو یا اللہ نے اس کے دیگر نیک اعمال کی وجہ سے اس کی غلطیوں کو معاف کردیا ہو جن کا علم ہمیں نہیں ۔ کفر سے مراد حق کو چھپانا ۔ ہدایت کو نہ ماننا، آخرت کی جوابدہی کو نہ ماننا اور جو گمراہی پر امداد کرتا ہے اللہ اور اس کے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ اللہ رحم کرنے والا ہے: انسان کو اسی کی طرف توجہ رکھنی چاہیے جینا اور مرنا اسی کے لیے ہو۔ اُسی کو اُمیدوں کا مرکز بنا لیں غلطیوں کا سبب اللہ کا انکار ہے اور انکار کرنے والے ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔