سورة یوسف - آیت 83

قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ عَسَى اللَّهُ أَن يَأْتِيَنِي بِهِمْ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْعَلِيمُ الْحَكِيمُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یعقوب نے جواب دیا : (بات یوں نہیں) بلکہ تم نے ایک بات بناکر اسے بناسنوار کر پیش کردیا ہے۔ لہٰذا (اب) صبر [٨٠] ہی بہتر ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ [٨١] ان سب کو میرے پاس لے آئے بلاشبہ وہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ بعینہ وہی الفاظ ہیں جو سیدنا یعقوب علیہ السلام نے اس وقت بھی کہے تھے جب انھوں نے یوسف علیہ السلام کی خون آلود قمیض پیش کرکے اپنی گھڑی ہوئی کہانی سنائی تھی۔ کہ صبر ہی بہتر ہے۔ تاہم صبر کے ساتھ اُمید کا دامن بھی نہیں چھوڑا۔ کہ بہت ممکن ہے کہ بہت جلد اللہ تعالیٰ میرے تینوں بچوں کو مجھ سے ملا دے۔ یعنی یوسف علیہ السلام بنیامین اور بڑے بیٹے جو مصر میں ٹھہر گئے تھے۔