يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ
(پھر وہاں جاکر اس نے یوسف سے کہا) یوسف اے راست باز [٤٥] ساتھی! ہمیں اس خواب کی تعبیر بتائیے کہ ’’سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھائے جارہی ہیں اور سات ہری بالیں ہیں اور دوسری سات [٤٦] سوکھی ہیں‘‘ تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں اور انھیں بھی علم ہوجائے
حضرت یوسف علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے علم تعبیر سے بھی نوازا تھا اس لیے وہ اس خواب کی تہ تک پہنچ گئے ۔ ساقی نے بادشاہ کا خواب بتلایا، او رکہا اے راست باز ساتھی، بادشاہ کو اپنے خواب کی تعبیر جاننے کا اشتیاق ہے۔ تمام دربا بھرا ہوا ہے۔ سب کی نگاہیں آپ پر لگی ہوئی ہیں۔ تعبیر بتانے والوں کا جواب بھی بتایا۔ پھر اس کے بعد خواب کی تعبیر پوچھی۔ آپ علیہ السلام نے اسے نہ تو کوئی ملامت کی کہ اب تک مجھے بھولے رہا باوجود میرے کہنے کے تو نے آج تک بادشاہ سے میرا ذکر تک نہیں کیا اور نہ اس بات کا اظہار کیا کہ مجھے جیل خانہ سے رہا کیا جائے۔ بلکہ بغیر کسی تمنا کے اظہار کے اور بغیر کسی الزام دینے کے خواب کی پوری تعبیر بتا دی اور تدبیر بھی بتا دی۔