فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هَٰؤُلَاءِ ۚ مَا يَعْبُدُونَ إِلَّا كَمَا يَعْبُدُ آبَاؤُهُم مِّن قَبْلُ ۚ وَإِنَّا لَمُوَفُّوهُمْ نَصِيبَهُمْ غَيْرَ مَنقُوصٍ
پس (اے نبی) جن چیزوں کو یہ لوگ پوجتے ہیں ان کے بارے میں کسی شک میں نہ رہئے [١٢١] یہ تو انھیں ایسے ہی (اندھی عقیدت سے) پوج رہے ہیں جیسے ان سے پہلے ان کے باپ دادا [١٢٢] کرتے رہے اور ہم بلا کم و کاست انھیں ان کا پورا پورا حصہ دیں گے
یہ خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کومحض تاکید مزید کے لیے ہے ورنہ خطاب عام لوگوں کو ہے۔مشرکوں کے شرک کے باطل ہونے میں ہرگز شبہ نہ کرنا ان کے پاس سوائے باپ دادا کی بھونڈی تقلید کے اور کوئی دلیل ہی کیا ہے؟ ان کی نیکیاں انھیں دنیا میں ہی مل جائیں گی آخرت میں عذاب ہی عذاب ہوگا۔ خیرو شر کے سب وعدے پورے ہونے والے ہیں ان کے عذاب کا مقررہ حصہ انھیں ضرور پہنچے گا۔