سورة ھود - آیت 63

قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

صالح نے جواب دیا:’’اے میری قوم ! بھلا دیکھو ! اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی رحمت (نبوت) سے بھی نوازا ہو، پھر میں اس کی نافرمانی کروں تو اللہ کے مقابلہ میں کون میری مدد کرے گا ؟ تم تو میرے نقصان [٧٥] ہی میں اضافہ کر رہے ہو‘‘

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منکرین کا صالح علیہ السلام سے اصل مطالبہ یہ تھا کہ تم اپنے آباؤ اجداد کے دین کو بدنام نہ کرو اور اس میں واپس آجاؤ آپ علیہ السلام نے جواب دیا کہ میں ایک اعلیٰ دلیل پر ہوں۔ اللہ نے مجھے نبوت سے نوازا ہے۔ اب اگر میں تمھیں اس کی دعوت نہ دوں اور اللہ کی نافرمانی کروں، اور تمھیں اس کی عبادت کی طرف نہ بلاؤں تو کون ہے جو میری مدد کر سکے مجھے اللہ کے عذاب سے بچا سکے۔ میرا ایمان ہے کہ تم میرے کام نہیں آسکتے تم میرے لیے محض بے سود ہو، سوائے نقصان کے تم مجھے اور کیا دے سکتے ہو۔