سورة ھود - آیت 59

وَتِلْكَ عَادٌ ۖ جَحَدُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَعَصَوْا رُسُلَهُ وَاتَّبَعُوا أَمْرَ كُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور یہ قوم عاد (کی اجڑی ہوئی بستیاں) ہیں ان لوگوں نے اپنے پروردگار کی آیات کا انکار کیا اور اللہ کے [٦٧] رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر جابرسرکش کے طریقہ کی پیروی کرتے رہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

قوم عاد کی طرف صرف ایک نبی ہود علیہ السلام ہی بھیجے گئے تھے۔ یہاں پر یہ واضح کرنا مقصود ہے کہ ایک رسول کی تکذیب گویا تمام رسولوں کی تکذیب ہے۔ کیونکہ تمام رسولوں پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ ایک مطلب یہ بھی ہے کہ یہ قوم اپنے کفر و انکار میں اتنی آگے بڑھ چکی تھی کہ ہود علیہ السلام کے بعد اگر ہم متعدد رسول بھی اس قوم میں بھیجتے تو بھی یہ ان سب کی تکذیب ہی کرتی۔ یہ قوم قد آور، مضبوط اور شہ زور قوم تھی، اللہ کی آیات کے انکار سے جو سزا ان کو ملی، اس کے تباہ شدہ کھنڈر کو دیکھ کر ان سے عبرت حاصل کرو، یہ انھی کی بات مانتے رہے جو ان میں ضدی اور سرکش تھے انھی کی پیروی کرتے رہے۔