سورة ھود - آیت 44

وَقِيلَ يَا أَرْضُ ابْلَعِي مَاءَكِ وَيَا سَمَاءُ أَقْلِعِي وَغِيضَ الْمَاءُ وَقُضِيَ الْأَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ ۖ وَقِيلَ بُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(پھر کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ کا) حکم ہوا کہ : اے زمین پانی نگل جاؤ اور اے آسمان (مزید پانی برسانے سے) رک جا۔ اور (آہستہ آہستہ) پانی خشک ہوگیا اور فیصلہ چکا دیا گیا اور کشتی جودی [٥٠] (پہاڑ) پر ٹک گئی اور کہا گیا کہ ظالم (اللہ کی رحمت سے) دور ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ نے زمین کو پانی نگل لینے کا حکم دیا جو اس سے ابلا ہوا اور آسمان کا برسایا ہوا تھا، آسمان کو بھی پانی برسانے سے روک دیا گیا۔ پھر پانی آہستہ آہستہ گھٹنے لگا اور کام پورا ہو گیا یعنی تمام کافر نابود ہو گئے صرف کشتی والے مومن ہی بچے کشتی اپنے رب کے حکم سے جودی پہاڑ پر رُک گئی۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کشتی مہینے بھر تک یہیں لگی رہی ۔ اور سب لوگ اتر گئے کشتی لوگوں کی عبرت کے لیے یہیں ثابت و سالم رکھی رہی، یہاں تک کہ اس اُمت کے اول لوگوں نے بھی اسے دیکھ لیا۔ (تفسیر طبری: ۱۵/ ۳۳۴)