أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرِمُونَ
(اے نبی)! کیا کافر یہ کہتے ہیں کہ : اس نے یہ (قرآن) خود ہی گھڑ لیا ہے [٤٢] آپ ان سے کہئے کہ : ''اگر میں نے گھڑا ہے تو میرا گناہ میرے ذمہ ہے اور جو تم جرم کر رہے ہو میں ان سے برئ الذمہ ہوں
بعض مفسرین کے نزدیک یہ مکالمہ قوم نوح علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان ہوا اور بعض کا خیال ہے کہ یہ جملہ معترضہ کے طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے مطلب یہ ہے کہ اگر یہ قرآن میرا گھڑا ہوا ہے۔ او رمیں اسے اللہ کی طرف منسوب کرنے میں جھوٹا ہوں تو یہ میرا جرم ہے۔ اس کی سزا بھی میں ہی بھگتوں گا لیکن تم جو کچھ کر رہے ہو، جس سے میں بری الذمہ ہوں اس کا بھی تمھیں پتہ چل جائے گا کیا اس کی بھی تمھیں کچھ فکر ہے۔