فَإِلَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّمَا أُنزِلَ بِعِلْمِ اللَّهِ وَأَن لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ
پھر اگر وہ تمہیں اس چیلنج کا جواب نہ دے سکیں تو جان لو کہ یہ قرآن اللہ کے علم [١٧] سے اتارا گیا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ پھر کیا تم اس (امر حق) کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہو؟[١٨]
چیلنج کا جواب نہ دے سکنے کے نتائج: قریش مکہ سب مل کر بھی اس چیلنج کے جواب میں کوئی اس جیسی صورت پیش نہ کر سکے تو اس سے درج ذیل نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ ۱۔ قرآن کسی یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تصنیف کردہ نہیں کیونکہ اس میں ایسی باتیں ہیں جن کو اللہ کے سوا کوئی نہیں جان سکتا مثلاً پیش گوئیاں، حشر نشر کے مفصل حالات۔ ۲۔ تم سب مل کربھی اس جیسی ایک سورت پیش نہیں کر سکتے اور معجزہ کا یہی معنی ہے۔ ۳۔ اگریہ انسان کا کلام نہیں تو لامحالہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ اور یہ آپ کی نبوت کی دلیل بھی ہے اور وجود باری تعالیٰ کی بھی۔ ۴۔ سورۂ بقرہ میں بھی کہا گیا کہ چیلنج قبول کرنے کے لیے اپنے معبودوں کی مدد بھی حاصل کر لو، پھر اگر وہ ایسے آڑے وقت میں بھی تمھارے کسی کام نہ آئے تو کس وقت آئیں گے۔ اس سے ان کے معبودوں کا ابطال (یعنی باطل ہونا) ہو گیا۔ اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ یہ اللہ کا کلام ہے اسی کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ اس کا علم اس کے احکام، اس کا حکم اس کی روک ٹوک اسی کلام میں ہیں۔ پس مان لو کہ معبود برحق وہی ہے۔ لہٰذا اسلام لے آؤ۔ اسلام کے جھنڈے تلے کھڑے ہو جاؤ۔