سورة ھود - آیت 8

وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِلَىٰ أُمَّةٍ مَّعْدُودَةٍ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ ۗ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور اگر ہم ایک خاص مدت تک ان سے عذاب کو مؤخر کردیں تو کہنے لگتے ہیں کہ کس چیز نے اسے (عذاب کو) روک رکھا ہے۔ دیکھو جس دن وہ عذاب آگیا تو پھر وہاں سے ٹلے گا نہیں اور وہی چیز انھیں گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی ان کے دل میں کفر و شرک اس طرح بیٹھ گیا ہے کہ اس سے چھٹکارا ہی نہیں ملتا اگر ہم عذاب کو ان پر کچھ مقررہ مدت کے لیے ٹال دیں تو یہ اس کو نہ آنے والا جان کر جلدی آنے کا مطالبہ شروع کر دیتے ہیں، یہاں یہ سمجھانا مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تاخیر پر انسان کو غفلت میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے اس کی گرفت کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔