سورة یونس - آیت 100

وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اللہ کے اذن کے بغیر ایمان لائے اور اللہ تو ان لوگوں پر گندگی ڈالتا ہے جو عقل [١٠٨] سے کام نہیں لیتے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کے اذن کا مفہوم: یعنی اللہ کی توفیق اور منظوری کے بغیر کسی کو ایمان کی نصیحت نصیب نہیں ہوتی۔ ہاں وہ شخص جو حق کی تلاش میں عقل سے کام لے اور ہر طرح کسے تعصب اور خارجی نظریات سے ذہن کو پاک کرکے اللہ کی آیات میں خالی الذہن ہو کر غور و فکر کرے، ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ یقینا حق کی راہ دکھا دیتا ہے اور ایمان لانے کی توفیق بھی بخشتا ہے اور اسی کا نام اللہ کا اذن ہے۔ اور جو اللہ کی قدرت، اللہ کی برہان اللہ کے احکام کی آیتوں میں غور و فکر نہیں کرتے، وہ ان کے دلوں کو نجس اور گندہ کر دیتا ہے۔ ان کی قسمت میں جہالت، گمراہی، غلط کاری، کفرو شرک کی نجاستوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔