أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ اس نے خود ہی یہ قرآن بنا ڈالا ہے؟ آپ ان سے کہئے ’’اگر تم اس بات میں سچے ہو تو تم بھی ایسی ہی کوئی ایک سورت [٥٤] بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جس جس کو تم (مدد کے لئے) بلا سکو بلا لو‘‘
مشرکین مکہ کے اس اعتراض کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تمھیں اس کے کلام اللہ ہونے میں شک ہے تم اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا گھڑا ہوا سمجھتے ہو، تو وہ بھی تمھاری طرح کا ہی ایک انسان ہے۔ تمھاری زبان بھی اسی کی طرح عربی ہے۔ وہ تو ایک ہے تم اگر اپنے دعوے میں سچے ہو تو تم دنیا بھر کے ادیبوں، فصحاء و بلغا اور اہل علم و اہل قلم کو جمع کر لو۔ اور اس قرآن کی جیسی ایک چھوٹی سے چھوٹی سورت کی مثل بنا کر پیش کر دو۔ جو تم نہیں کر سکتے۔ قرآن کا یہ چیلنج آج تک باقی ہے اس کا جواب نہیں ملا۔ جس کے صاف معنی ہیں کہ یہ قرآن کسی انسانی کاوش کا نتیجہ نہیں بلکہ فی الواقع کلام الٰہی ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اُترا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ نبیوں کو ایسے معجزے دیے گئے کہ ان کی وجہ سے لوگ ان پر ایمان لائیں۔ میرا ایسامعجزہ قرآن ہے۔