وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
(حقیقت یہ ہے کہ) ان میں سے اکثر لوگ قیاس و گمان کے پیچھے چل [٥١] رہے ہیں حالانکہ گمان حق کے مقابلہ میں کسی کام نہیں آسکتا۔ بلاشبہ اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ یہ کر رہے ہیں
بات یہ ہے کہ یہ لوگ محض اٹکل پچو باتوں پر چلنے والے ہیں۔ دلیل اور برہان سے ہٹ گئے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ دلائل کے مقابلے میں اوہام و خیالات اور ظن و گمان کی کوئی حیثیت نہیں، حق کے سامنے وہ محض بے کار ہے۔ تمھیں اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے اعمال سے باخبر ہے وہ انھیں پوری پوری سزا دے گا قرآن میں ظن، یقین اور گمان دونوں معنی میں استعمال ہوا ہے۔ بیان ظن گمان کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ (ظن سے مراد کسی چیز کی بنیاد علم پر نہیں بلکہ گمان یا قیاس پر ہو) (تیسیر القران)