قُلْ مَن يَرْزُقُكُم مِّنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَمَّن يَمْلِكُ السَّمْعَ وَالْأَبْصَارَ وَمَن يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَمَن يُدَبِّرُ الْأَمْرَ ۚ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ ۚ فَقُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ
آپ ان سے پوچھئے کہ : آسمان اور زمین سے تمہیں رزق کون دیتا ہے؟ یا وہ کون ہے جو سماعت اور بینائی کی قوتوں کا مالک ہے؟ اور کون ہے جو مردہ سے زندہ کو اور زندہ سے مردہ کو نکالتا ہے؟ اور کون ہے جو کائنات کا نظام چلا رہا ہے؟ وہ فوراً بول اٹھیں گے کہ ''اللہ'' پھر ان سے کہئے کہ ''پھر تم اس سے [٤٥] ڈرتے کیوں نہیں؟''
مشرکین پر اللہ حجت پوری کر رہے ہیں کہ ان سے پوچھو کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کی مالکیت، خالقیت، ربوبیت اور اس کے مدبر الامور ہونے کو مانتے ہو تو پھر ڈرنا بھی اسی سے چاہیے اور عبادت بھی اسی کی کرنی چاہیے۔ سب کچھ جانتے اور مانتے ہو،لیکن اس کے باوجود اس کی الوہیت یعنی بندگی میں دوسروں کو شریک ٹھہراتے ہو۔ اس لیے اللہ نے انھیں جہنم کا ایندھن قرار دیا ہے۔